غیر قانونی طور پر یورپ میں داخلے کی کوشش پر پاکستانیوں کی بڑھتی ہوئی گرفتاریاں، تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد (ویب ڈیسک) ورک پرمٹس پر ترکیہ پہنچنے کے بعد غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے بلغاریہ ترکی بارڈر پر لنڈی کوٹل سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا ہے،ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے مابین سرگرم ایک انسانی سمگلنگ کا منظم گروہ ترک ویزا کا غلط استعمال کررہاہے ۔
قابل اعتماد ذرائع نے بتایا کہ وزٹ ویزا پر سخت قواعد و ضوابط کے بعد انسانی سمگلنگ میں شامل غیر قانونی ایجنٹوں نے یورپ جانے کے لیے متبادل گیٹ وے کے طور اپنی کارروائیوں کا راستہ بدل لیا ہے، بہت سے معاملات میں نوجوانوںکو ترک بھرتی فرموں اور پاکستانی بیرون ملک ملازمتوں کے پرومیٹر پروموٹرزکے مابین معاہدوںاور ملازمین یقینی ہونے کے وعدوں کے ساتھ راغب کیا جاتا ہے، ایک بار جب یہ نوجوان ترکی پہنچ جاتے ہیں تو بہت سے لوگوں کو لاوارث چھوڑ دیا جاتاہے یا پھر غیر قانونی طور پر رہنے اور سخت حالات میں کام کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
ایک واقعے میں لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والا بیس سالہ نوجوان اس وقت لاپتہ ہوگیا جب وہ ترکیہ سے بلغاریہ میں داخل ہونے کی کوشش کررہاتھا اور ایک سال گزر جانے کے باوجود کا کچھ معلوم نہ ہوسکا۔اسی طرح کے کئی دیگر کیسز بھی منظرعام پر آئے ہیں جن میں کشش ملازمت کی پیش کشوں کے ذریعے نوجوان خود کو پھنسا لیتے اور استحصال کروارہے ہوتے ہیں۔
نیوزویب سائٹ پروپاکستانی کے مطابق لنڈی کوٹل سے تعلق رکھنے والے متعدد نوجوانوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ یورپ کے غیر قانونی سفر کے لئے رقم اکٹھی کرنے کے لیے ترکی میں کم تنخواہوں پر کام کررہے ہیں، مقامی ایجنٹ اس دھندے میں ملوث ہیں جو انہیں قیام اور سفر کی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور یہاں کہ غیرقانونی طریقوں سے جیسےحوالہ یا ہنڈی سسٹم کے ذریعہ رقم کی منتقلی کا انتظام کرتے ہیں۔
حال ہی میں بلغاریہ ترکی کی سرحد پر گرفتار گیارہ نوجوانوں کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر مقامی ایجنٹوں کو فی شخص € 1،200 یوروکی ادائیگی کی جن کا دعوی تھاکہ وہ نوجوانوں کے لیے اپنے روابط استعمال کرسکتے ہیں۔
سورس: پاک رپورٹ ڈاٹ پی کے

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.