سوشل میڈیا پر ’فحش مواد‘ شیئرکرنے کاالزام، انفلوائنسر ’کمل کور بھابی‘ قتل، سوشل میڈیا پرہنگامہ برپا

ممبئی (پاکستان نیوز آن لائن )بھارتی پنجاب میں سوشل میڈیا انفلوائنسر کنچن کماری عرف ’کمل کور بھابھی‘ کے قتل کے بعد ریاست میں متعدد ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا سٹارز کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 11 جون کو بٹھنڈہ میں ایک کار سے کنچن کماری کی لاش برآمد ہوئی تھی جس کے قتل کی تحقیقات میں پولیس نے 32 اور 21 سالہ دو سکھ نوجوانوں کو گرفتار کیا، بھٹنڈہ پولیس کے سربراہ امنیت کونڈل نے کہا ہے کہ اس واقعے کے مرکزی ملزم امرت پال سنگھ مہروں ہے۔ ان کے مطابق امرت پال مہروں سازش سے لے کر اس واقعے کو انجام دینے تک ہر چیز میں ملوث تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر ملزم کو کنچن کماری کے سوشل میڈیا مواد پر اعتراض تھا جسے وہ ذومعنی اور ’فحش‘ قرار دیتے ہیں۔سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں امرت پال سنگھ کو سوشل میڈیا انفلوائنسرز کی جانب سے تخلیق کیے جانے والے مواد پر ناراضگی کا اظہار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ جو ان کے بقول ’پنجاب کی روایات نہیں۔‘
امرت پال سنگھ اس بات پر ناراض تھے کہ خواتین کے لیے ’کور‘ اور مردوں کے لیے ’سنگھ‘ کا لقب قابلِ عزت ہے اور اس طرح ’غیر سکھ‘ افراد ان القابات کا استعمال کر کے نامناسب مواد تخلیق کرتے ہیں جو ان کی ’روایات کی توہین‘ ہے۔
کنچن کماری کے قتل کے بعد امرت پال سنگھ مہروں نے قتل کا جواز پیش کرتے ہوئے ویڈیوز پوسٹ کیں اور پنجاب میں دیگر انفلوائنسرز کو بھی دھمکیاں دیں۔اس ویڈیو میں امرت پال سنگھ مہروں سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی جانب سے شیئر کیے جانے والے مواد کو ’غیر اخلاقی‘ قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ’نسلوں کی تربیت کا سوال ہے، بچے کیا سوچیں گے کہ ہمارے بڑے ایسے ہی ننگے رہتے تھے۔‘
انھوں نے کنچن کماری کے قتل کے حوالے سے کہا ’یہ کام آج سے سات سال پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔‘انھوں نے کہا کہ وہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو پیار سے سمجھا رہے ہیں ’اور اگر ایسا مواد دوبارہ نظر آیا تو جان لینے سے گریز نہیں کریں گے۔‘
پولیس کے مطابق امرت پال سنگھ مہروں تاحال مفرور ہے اور وہ امرتسر ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) فرار ہو گئے تھے۔کمل کور کے قتل کے پانچ دن بعد، پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ مہروں کے خلاف امرتسر میں مقیم سوشل میڈیا انفلوائنسر دیپیکا لوتھرا کو قتل کی دھمکی دینے کے الزام میں ایک نیا مقدمہ درج کیا ہے۔
30 سالہ کنچن کماری اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ’کمل کور بھابھی‘ کے نام سے بنائے تھے۔کمل کور کے انسٹاگرام پر چار لاکھ سے زیادہ فالوورز تھے۔ وہ کئی دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی سرگرم تھیں۔انھیں اکثر اپنی مبینہ ’ذومعنی‘ ویڈیوز کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ امرت پال سنگھ مہروں نے بھی کئی بار ان کے مواد پر اعتراض کیا تھا۔کمل کور لدھیانہ کے لکشمن نگر میں اپنی ماں، دو بھائیوں اور دو بہنوں کے ساتھ رہتی تھیں۔
خاندان کے مطابق، وہ نو جون کو لدھیانہ سے بھٹنڈہ کسی پروموشنل کام کے لیے گئی تھی۔ اگرچہ ان کا خاندان میڈیا سے زیادہ بات نہیں کر رہا لیکن پولیس کو اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ وہ نو جون کی رات تک کنچن کماری کے ساتھ رابطے میں تھے، اس کے بعد کیا ہوا، وہ نہیں جانتے۔
اس واقعے کے بعد کئی لوگ سوشل میڈیا پر فحاشی روکنے کے لیے طرح طرح کی توجیہات دے رہے ہیں۔تاہم کئی لوگوں کا خیال ہے کہ قتل کرنے کے بجائے ملزمان کے پاس مبینہ فحاشی کو روکنے کے لیے قانونی راستہ بھی تھا۔
سورس: ڈیلی پاکستان